قیمتی باتیں

قیمتی باتیں جو روزمرہ کے حالات سے متعلق ہیں، آپ کو دانشمندانہ، اصلاحی، مذہبی، اصلاحی کہانیاں ملیں گی جنہیں اس ویب سائٹ پر آزمایا گیا ہے۔ جزاک اللہ

آخر الأخبار

جاري التحميل ...

یہ یے وہ عالم اسلام کے ہیرو

ایمان کی فکراور
سلطان محمود غزنوی

حضرت سلطان محمود غزنوی رحمتہ اللہ علیہ 
اپنے کچھ سپہ سالاروں کیساتھ جنگل کے راستہ سے بھٹک گۓ 
عصر سے وقت تیزی سے سورج ڈھلنے کیطرف گزر رھا تھا

 سلطان جنگل میں راستہ تلاش کرنے میں سرگرداں تھا
 کہ ایک ھندو دھرم کی شہزادی پر نگاہ پڑی 
جو 
اپنی کنیز کیساتھ شاید شکار پر نکل آئی تھی
 اکیلی شہزادی اور اسکی کنیز اس چیز سے  بے خبر دریا کے کنارے پاؤں ڈبوۓ بیٹھیں تھیں 
کہ انکے پیچھے ایک جنگلی ریچھ انکے سر پر پہنچ گیا
وہ اپنے کھانے کی حلق میں اتارنے ہی والا تھا
کہ
سلطان نے تیر سے نشانہ بنایا اور تیر اسکے گردن سے پار کر دیا 
اور 
پہر دوسرا وار اپنےنیزے کیااور اسے ریچھ کہ حلق میں گھسا دی 
وہ ریچھ شہزادی کی کنیز کو ایک ھاتھ کے پنجے سے ضرب دے چکا تھا
 اس سے پہلے شہزادی اپنا ترکش سنبھالتی اور تیر کمان میں لگاتی شاید بہت دیر ھو جاتی 

سلطان محمود غزنوی رحمتہ اللہ علیہ نے  اس جنگلی درندے کو مارہ جس سے وہ ڈھیر ھو گیا 

شہزادی کو یہ جاننے میں مشکل نا ھوئی کہ اس مہارت اور بہادری کا مظاھرہ کوئی جنگ جو سپہ سالار ھی کر سکتا ھے 
شھزادی سلطان کیطرف متوجہ ھوئی 
اظہار تشکر کے لۓ اپنا تعارف کرواتے ھوئی بولی میرا نام سمرتی ھے 
میں جے پور ریاست کے مہاراج کی اکلوتی بیٹی ھوں
 میری جان بچانے کا شکریہ 
میں تمھیں اپنے والد سے کہہ کر فوج میں کوئی اعلیٰ عہدہ دلا دوں گی 
ویسے تم ھماری فوج کے سپاھی لگتے نہیں ھو بتاؤ کہاں سے تعلق ھے تمھارا ؟
سمرتی شاید یہ نہیں جانتی تھی 
کہ اسکے سامنے کوئی معمولی سپاھی نہیں

 اس وقت کی سب سے طاقت ور اسلامی لشکر کا سربراہ سلطان محمود غزنوی ھے 
جسکے نام سے ھی ھندو مہاراجوں کے حلق خشک ھو جاتے تھے
سلطان نے مختصراً اپنی شناخت ظاھر نا کرتے ھوئے کہا جی کسی اور فوج کا سپاھی ھوں 
چلۓ محترمہ میں اپکو کسی محفوظ مقام پر پہنچا دوں 

 آپ میرے پیچھے چلتی جائیں اندھیرا بڑھتا جا رھا ھے
 راستہ نا ملا تو شاید اسی جنگل میں رات بسر کرنی پڑیگی

 شھزادی سمرتی جان چکی تھی
 یہ شخص لالچ اور خوف سے پاک ھے
 وہ سلطان کی نظروں میں حیاء دیکھ کر خود کو محفوظ محسوس کر رھی تھی 
جنگل کی خاردار جھاڑیوں کی وجہ سے شھزادی کا پیراہن مختلف جگہ سے چھلنی ھو چکا تھا
 شھزادی تھکاوٹ سے چور ھو چکی تھی 
سلطان نے شھزادی کو ایک سخت پتھروں اور درختوں کی اوٹ کیطرف اشارہ کرتے ھوۓ کہا 
شھزادی صاحبہ
 آپ ادھر آرام کر لیں رات کی تاریکی بڑھ رھی ھے اور موسم میں بھی تغیر کے آثار ھیں
 اندھیرے میں مزید سفر گھنے جنگل میں کرنا دشوار ھے علی الصبح نکلیں 
تو شاید میں اپکو کسی محفوظ مقام پر پہنچا سکوں

 سمرتی کے پاس سلطان پر اعتماد کرنے کے علاؤہ کوئی دوسرا راستہ نا تھا 
سلطان نے محسوس کیا 
شھزادی اپنے بیش قیمت مگر قدرے باریک لباس میں جنگل کی ٹھنڈی رات شاید نا گزار سکے 
سلطان نے اپنی موٹی چادر شھزادی کیطرف اچھال دی
 اور معنیٰ خیز نظروں سے شھزادی کو دیکھا 
جیسے کہہ رھا ھو یہ اوڑھ لیں 
شھزادی نے بلا جھجک چادر اوڑھی
 اور ٹیک لگا کر درختوں کی اوٹ میں پاؤں پسار لۓ 
اسکی نظریں
 سلطان کے چہرے کی طرف جمی ھوئی تھیں
 جو نظریں جھکاۓ ایک قریب پڑے بڑے پتھر پر بیٹھ کر آگ جلانے کی کوشش کر رھا تھا 
بالآخر آگ جل گئ اسکی روشنی میں سلطان کا نورانی اور بھرا ھوا وجاھت والا چہرہ چمک رھا تھا 
سلطان نے شھزادی سے قطعہ نظر مٹی سے تیمم کیا اور نماز پڑھنے لگا
 شھزادی کو جھٹکا لگا اوہ یہ تو مسلمان لگتا ھے 

ایک دفعہ شھزادی کانپ گئ کہیں غزنی کے لشکر سے تو نہیں
 یہ تو لٹیرے ھیں
 گاۓ بھینس بکری سب کا مانس کھاتے ھیں یہ مجھے زندہ نہیں چھوڑے گا
 لیکن اگلے ھی لمحے شھزادی اب تک اسکے ساتھ گزرے وقت کو یاد کرنے لگی
کہ اگر یہ اتنا ھی سفاک اور ظالم ھوتا تو مجھے ریچھ سے نا بچاتا نا چاھتے ھوۓ بھی شھزادی کا دل پھر سے اطمینان و یقین سے بھر گیا 

سلطان محمود غزنوی رح نماز کے بعد دعا کرتے وقت زارو قطار رونے لگا
 روتے روتے سلطان نے اپنے خنجر کی نوک اپنے پاؤں کے انگوٹھے پر رکھ کر اسکو دبا دیا  
شھزادی دیکھتی رھی کہ یہ جوان مرد مجھ سے گفتگو میں بے تکلف نہیں ھونا چاھتا 

علی الصبح سلطان نے شھزادی سے کہا اب ھمیں نکلنا چاھۓ کچھ دور جا کر سلطان کو ایک سفید پتھر پڑا ملا 
جو 
سلطان کے سپاھی نشانی چھوڑ گۓ تھے کہ راستہ اسی طرف ھے
 یہ اس زمانے کا ایک طریقہ تھا
 کہ 
جنگل میں پتھر چھوڑتے جاتے تا کہ پیچھے آنے والا راستہ جان سکے
 کے گزرنے والا کہاں سے انکا ساتھی گزرا ھے 

بالآخر شھزادی اور سلطان ایک ھموار راستہ پر آ پہنچے
 کچھ دور ایک چھوٹے سے گاؤں کے آثار نظر آ رھے تھے

 سلطان نے کہا 
یہ آپکی ریاست کی حدود کا ھی گاؤں معلوم پڑتا ھے

  گاؤں پہنچنے پر شھزادی نے گاؤں کے مکھیاء کو بلایا  مکھیاء اپنے کچھ ساتھیوں سمیت حاضر ھوا 
شھزادی نے کہا ھمیں دو برق رفتار گھوڑے دے جائیں
 اور 
کچھ خشک اناج اس سپاھی کو دیا جاۓ 
شھزادی نے سلطان سے کہا
 اجنبی ھمیں بہت حیرت ھوئی ھے تم پر تم کس مٹی کے بنے ھو 
ساری رات تم اپنے خنجر سے زخم کریدتے رھے اور میری طرف کوئی توجہ نا دی
 تم چاھو تو ھمارے ساتھ محل چلو ھم تمھیں انعام و اکرام سے بھر دیں گے اپنی جان بچانے کے بدلہ میں 

سلطان نے گھوڑے پر سوار ھو کر شھزادی سے کہا 
شھزادی صاحبہ زخم اس لے کریدتا رھا  کہ آپکا حسن میرے ایمان کو زد نا پہنچاۓ 
اور میری توجہ میرے درد کیطرف رھے آپکی طرف نا بڑھے
 شھزادی کیا تمھیں یہ موقعہ گنوانا چاھۓ تھا 
ھم سے خلوت میں ملاقات کے لۓ لوگ اپنی ریاستیں دستبردار کرنے کو تیار ھیں 
سلطان شھزادی صاحبہ میں مسلمان ھوں
 اور 
محمد عربی ص کا غلام ھوں میری نظر آپکے جسم پر نہیں اپنی روح پر تھی 
شاید میرے جسم سے گناہ کا داغ دھل جاتا لیکن میری روح پر اس گناہ کا داغ لیکر میں اپنے نبی کے سامنے کے پیش ھوتا مجھے یہ گوارہ نہیں تھا 

شھزادی یہ جواب سن کر اس سپاھی کی اپنے مذھب کیساتھ لگاؤ دیکھ کر اسکے کردار سے متاثر ھوے بنا نا رہ سکی 
جیسے اسکا دل اسی اجنبی کے مذھب اور زندگی میں شامل ھونے کو بیقرار ھو 
یہ کہہ کر سلطان نے اجازت چاھی 
شھزادی نے کہا
 اپنی فوج کا نام تو بتاتے جاؤ ھم یاد رکھیں گے 
سلطان نے چادر سے سے نقاب اوڑھا تیر ترکش کندھے پر ڈالے تلوار اپنے میان میں ڈالی اور گھوڑے کی رکابیں پکڑتے ھوے بولا 
شھزادی میرا نام ھے 
سلطان محمود غزنوی اور میں ھی غزنوی کی عزیم الشان فوج کا سالار اعظم اور سلطان ھوں

 یہ کہہ کر سلطان نے گھوڑے کو ایڑ لگا دی اور سرپٹ بھاگتے ھوۓ آنکھوں سے اوجھل ھو گیا

یہ یے وہ عالم اسلام کے ہیرو 
جو اپنے ایمان کہ فکر میں رہتے تھے کچھ بھی چلا جائے پر ایمان نا جائے 
کیونکہ یہ ہمارے اللہ اور اسکے رسول کاتحفہ عظیم الشان ہے 
یہ وہ مسلمان تھے
 جو ایک سپاہی سے لیکر سلطان تک اللہ اور اسکے رسول کہ ناراضگی سے ڈرتے تھے
اور ایک ہم ہے جو اپنے خواھشوں کہ غلام بنے ہوئے ہیں
اللہ تعالی ہمارے ایمان کی حفاظت فرمائیں اور ہمیں صراط مستقیم پر چلائے
آمین

مصنف کے بارے میں

IRFAN SHAH

التعليقات


ہمیں بلائیں

اگر آپ کو ہمارے بلاگ کا مواد پسند ہے تو ، ہم رابطے میں رہنے کی امید کرتے ہیں ، صرف بلاگ ایکسپریس میل کو سبسکرائب کرنے کے لئے اپنا ای میل درج کریں تاکہ آپ کو نیا بلاگ پہلی بار موصول ہوگا ، اور آپ اگلے بٹن پر کلک کرکے پیغام بھیج سکتے ہیں۔ ...

Translate

Popular posts

صفحہ دیکھے جانے کی کل تعداد

تمام حقوق محفوظ ہیں

قیمتی باتیں