قیمتی باتیں

قیمتی باتیں جو روزمرہ کے حالات سے متعلق ہیں، آپ کو دانشمندانہ، اصلاحی، مذہبی، اصلاحی کہانیاں ملیں گی جنہیں اس ویب سائٹ پر آزمایا گیا ہے۔ جزاک اللہ

آخر الأخبار

جاري التحميل ...

بابا ‏کی ‏پری

میں نے جیسے اپنے باپ کو تڑپتے اور آنسووں سے روتے دیکھا ہے میں بتا نہیں سکتا۔ وہ آخری دنوں میں بھی ہمارے ترے کیا کرتا تھا کہ جاو اپنی بہن کو ہی لے آؤ ،کچھ گھنٹوں کو ہی۔ ہم بھائی جاتے تھے، کئی دیر بیٹھ کر کبھی اسکا شوہر اجازت دے دیتا تھا اور کبھی نہیں دیتا تھا اور ہم جب اکیلے واپس آتے تو باپ رومال منہ پہ رکھ کر ہچکیاں لے کر روتا تھا۔ 👇👇👇
میرے ایک بچپن کا  دوست تھا ہمارا بچپن ایک ساتھ گزرا تھا
پہلے نہ سوشل میڈیا تھا نہ فیس بک نہ وٹس ایپ، تو ہم سارے اکھٹے بھیٹھ کر رات گئے تک ایک دوسرے کے ساتھ ہنسی مزاق کیا کرتے تھے۔اس دوست کی شادی ہونے کے بعد ہم ایک دوسرے سے کافی دور ہوگئے۔تو وہ دوست بھائیوں کے ساتھ ہمارے شہر کو بھی چھوڑ کر چلا گیا مگر اس کے سسرال کا گھر اسی شہر میں تھا۔تو وہ سسرال کے گھر ہمیشہ آتا جاتا رہتا تھا تو ہم دونوں اس دن اک دوسرے سے مل کر بہت زیادہ خوش ہوتے تھے۔
ایک دن وہ سسرال ہو کر میرے گھر آیا تو کہنے لگا یار آج دال چاول کھائے ہیں پر مزہ نہیں آیا۔ میں نے انکو چھیڑتے ہوے کہا کہ  بھائی یہ آپ ہر دوسرے دن باجی کو لے کر میکے آ جاتے ہیں کھانا کھانے، ، آپکو اب دال چاول ہی ملا کرینگے۔ اس نے سگریٹ کا لمبا کش کھینچا اور پھر کہنے لگے یار تمہیں ایک بات بتاوں ہماری ایک ہی بہن ہے۔ باپ کی اتنی لاڈلی تھی کہ باپ اسکو ساتھ بٹھائے بنا روٹی نہیں کھاتا تھا۔ اسکی شادی ہوئی تو اسکے سسرال والے بہت سخت تھے۔ مہینے دو مہینے بعد اسکو ماں باپ کے گھر آنے کی اجازت دیتے تھے۔
میں نے جیسے اپنے باپ کو تڑپتے اور آنسووں سے روتے دیکھا ہے میں بتا نہیں سکتا۔ وہ آخری دنوں میں بھی ہمارے ترے کیا کرتا تھا کہ جاو اپنی بہن کو ہی لے آؤ ،کچھ گھنٹوں کو ہی۔ ہم بھائی جاتے تھے، کئی دیر بیٹھ کر کبھی اسکا شوہر اجازت دے دیتا تھا اور کبھی نہیں دیتا تھا اور ہم جب اکیلے واپس آتے تو باپ رومال منہ پہ رکھ کر ہچکیاں لے کر روتا تھا۔  میری بیوی نہیں کہتی، میں روز اس سے کہتا ہوں تم کو تمھاری امی سے ملوا لاؤں؟
دوستو گو زمانہ کافی بدل چکا ہے، شہروں کا کلچر تو کافی بدلا ہے۔ لیکن اگر آپ کسی کی بیٹی لے ہی آئے ہیں تو یاد رکھئیے کسی کے جگر کا ٹکڑا کاٹ کر لائے ہیں۔ آپکی “حاکمیت” یا “شوہریت” کی بنیاد بیوی کو اس کے میکے سے کاٹنے پر منحصر نہیں ہونی چاہیے۔ کوشش کیجئیے آپکی بیوی کو خود نا کہنا پڑے، اسے بار بار پوچھتے رہیے کہ اگر وہ اپنے ماں باپ کو مس کر رہی ہے تو آپ اسے اسکے گھر والوں سے ملا لائیں یا بھیج دیں۔ شادی میں باہمی محبت کا یہ پہلا زینہ ہے۔ اور پھر یاد رکھئیے کہ کل آپ کی بیٹی نے بھی تو سسرال جانا ہے، اور یہ تڑپ بہت ظالم ہوتی ہے..
الله پاک ھم سب کو ہدایت دے، آمین.

مصنف کے بارے میں

IRFAN SHAH

التعليقات


ہمیں بلائیں

اگر آپ کو ہمارے بلاگ کا مواد پسند ہے تو ، ہم رابطے میں رہنے کی امید کرتے ہیں ، صرف بلاگ ایکسپریس میل کو سبسکرائب کرنے کے لئے اپنا ای میل درج کریں تاکہ آپ کو نیا بلاگ پہلی بار موصول ہوگا ، اور آپ اگلے بٹن پر کلک کرکے پیغام بھیج سکتے ہیں۔ ...

Translate

Popular posts

صفحہ دیکھے جانے کی کل تعداد

تمام حقوق محفوظ ہیں

قیمتی باتیں