قیمتی باتیں

قیمتی باتیں جو روزمرہ کے حالات سے متعلق ہیں، آپ کو دانشمندانہ، اصلاحی، مذہبی، اصلاحی کہانیاں ملیں گی جنہیں اس ویب سائٹ پر آزمایا گیا ہے۔ جزاک اللہ

آخر الأخبار

جاري التحميل ...

اُسے گالیاں نا دو

👈 "بیویوں کو گالی نہیں دی جاتی، بلکہ سینے سے لگایا جاتا یے" __!!

مہینوں پہلے پوسٹ ہوئی تحریر کو پڑھ کر ایک بہن انباکس میں آئی اور کہنے لگی آپ کہتے ہیں کہ شوہر جو کہتا رہے اللہ کی رضا کے لیۓ خاموشی سے سنو، میں اپنے خاوند کی ہر بدتمیزی اور گالیوں کو مکمل خاموشی سے برداشت کرتی ہوں، لیکن مجھ سے میری ماں پر گالی برداشت نہیں ہوتی۔۔۔!!!

میری ماں کو اس دنیا سے گئے 5 سال ہوگئے ہیں اور میرے شوہر میرے سامنے میری ماں کو "طوائف" کہتے ہیں میرا کلیجہ پھٹ جاتا ہے، 8 مہینے پہلے ماں کو اس لفظ کہنے پر شوہر سے بدتمیزی کی آج 8 مہینے بعد بھی شوہر نے مجھ سے بات چیت بند کر رکھی یے، کیا اسلامی احکامات صرف عورتوں کے لیۓ ہیں کہ خاموش رہو، درگزر کرو، برداشت کرو، فرشتوں کی لعنتیں ہونگی، شوہر سے کوئی پوچھ نہیں ہونی، کیا سارے عذاب صرف بیویوں کے لیۓ ہیں؟؟؟

واللہ بہن کی ان باتوں نے آنکھیں نم کر ڈالیں، مذید کہنے لگی کہ میرے خاوند کو میری ماں سے یہ گلہ ہے کہ بڑے داماد کو جہیز میں بائک دی اور مجھے نہیں دی، حالانکہ جب بڑی بہن کی شادی ہوئی اس وقت حالات بہتر تھے لیکن پھر ابو کا انتقال ہوگیا، میری ماں نے قرض لیکر میری شادی کی لہذا زیادہ سامان نا دے سکی۔۔۔!!!
 تحریر کے اندر لکھا تھا کہ ایک شوہر سب کچھ برداشت کرسکتا ہے لیکن بیوی کی اونچی آواز شوہر سے برداشت نہیں ہوتی اور دوسری طرف یہ بھی حقیقت ہے کہ ایک بیوی سب کچھ برداشت کرسکتی ہے لیکن اسکے گھر والوں کو برا بھلا کہنا یہ برداشت سے باہر ہوگا بالخصوص ماں اور باپ۔۔۔!!!

آپ لوگوں نے سنا تو ہوگا ہی کہ کسی کی "آہ" نہیں لینی چاہیے، یہ آہ کا کانسیپٹ صرف ماں باپ یا یتیم مسکین بچوں کے ساتھ نہیں بلکہ ہر اس شخص کے ساتھ ہے کہ جس کا دل دکھایا گیا ہو، اسکے اندر محرم، غیر محرم، تمام رشتہ دار، دوست و اقارب اور تمام دنیا کے لوگ شامل ہیں۔۔۔!!!!

جی یہ فلاں شخص نمازی ہے، جواب ملے گا منہ پر مارو اسکی نمازیں، جی یہ حاجی ہے، یہ روزہ دار ہے، یہ تہجد گزار یے، مگر سارے اعمال کالے کپڑے میں لپیٹ کر منہ پر مار دیۓ جائیں گے، جواب ملے گا کہ پہلے اس شخص سے معافی لیکر آؤ جس کا دنیا میں دل دکھایا تھا، جو آنکھ دنیا میں تمہاری وجہ سے روئی تھی، ذرا ایک بار ہم سوچ لیں کہ اگر بیوی نے وہاں معاف کرنے سے انکار کردیا تو ہمارا کیا ہوگا ؟؟؟

وہ اپنا گھر چھوڑ آئی، صبح کا ناشتہ، دوپہر کا کھانا، رات کا کھانا اسکی ذمہ داری، کپڑے دھونا استری کرنا اسکی ذمہ داری، گھر کی صفائی جھاڑو پونچھا اسکی کی ذمہ داری، بچے سنبھالنا، بچوں کی پرورش اسکی ذمہ داری، ساس کا یہ کام، سسر کا وہ کام، کچھ بھی اسکے ذمہ نہیں، مجھے چھوڑیں کہ صدیقی یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں، دنیا کے کسی بڑے عالم سے پوچھ لیں ان میں سے کوئی ایک کام اسکے ذمہ نہیں سواۓ بچوں کی پرورش کے، وہ انکار کردے اسے کوئی گناہ نہیں۔۔۔!!!

لیکن وہ یہ سب کرتی یے اور اسکے باوجود اسے گالیوں سے نوازنا، اسکے گھر والوں کو گالیاں دینا، سب کے سامنے اسکی تذلیل کرنا کہاں کی عقلمندی ہے، اُسے گالیاں نا دو، بدسلوکی نا کرو، تمہارے بچوں کی ماں ہے، اُسے سینے سے لگاؤ، تم اللہ کے بندے ہو وہ بھی اللہ ہی کی بندی یے اور اللہ سب دیکھ رہا ہے۔۔۔!!!

ہمارے مفتی صاحب کا ایک جملہ جو وہ اکثر اپنے بیانات مین فرماتے ہیں کہ اگر حقوق نہیں دے سکتے نا تو پھر روزے رکھو لیکن کسی کی بچی کی زندگی برباد مت کرو۔۔۔!!!

شوہر تو محافظ ہوتا یے، اور جب محافظ ہی بیویوں کو گالیاں نکالنا شروع کردے تو پھر اس گھر میں کوئی خیر نہیں ہوتی۔۔۔!!!

مرد اور مرد کو گالیاں دیتے وقت کچھ خواتین یہ بھول جاتی ہیں کہ جس باپ کی وجہ سے وہ سر اٹھا کر چلتی ہیں اور جس بھائی کی وجہ سے وہ ساری دنیا سے لڑ جانے کی ہمت رکھتی ہیں وہ مرد ہی ہوتے ہیں
بات اگر شوہر کی ہو تو ہر بیوی کا شوہر ظالم نہیں ہے اور بہت سی بیویاں ایسی ہیں جن کے شوہر اس دنیا اور معاشرے کے عظیم انسان ہیں اور انہوں نے اپنی بیویوں کو ماتھے کا جھومر اور سر کا تاج بنا کر رکھا ہوا ہے
جانے کتنے ہی شوہر ہیں جن کو لوگ زن مرید، جورو کا غلام اور بیوی کا پلو کے نام سے پکارتے ہیں
کتنی ہی خواتین اپنے شوہر، باپ یا بھائی کی سپورٹ کی وجہ سے تعلیم حاصل کر رہی ہیں اور جاب بھی کر رہی ہیں، دفاتر میں کام کرتی ہیں، یہاں تک کے سیاست میں بھی موجود ہیں، اسمبلیوں میں بھی بیٹھی ہیں.
ان سب خواتین کے پیچھے کسی نا کسی مرد کی ہی سپورٹ ہے..
کتنے ہی بیٹے ہیں جن کو کہا جاتا ہے کہ ماں کی مرضی کے بنا تو چلتا تک نہیں، ہر بات مانتا ہے، ماں کے اشاروں پر چلتا ہے، ماں کے حکم پر دم ہلاتا ہے
یہ جملے خواتین ہی استعمال کرتی ہیں اور یہاں ایک ماں جو عورت ہے اسے اتنی اہمیت دینے والا بھی ایک مرد ہی ہے
کتنے ہی بیٹے اپنی بیویوں کو لے کر الگ ہو گئے ہیں یہاں بھی یہ بیٹے مرد ہی ہیں
تمام مردوں کو برا بھلا کہنے والی خواتین یہ سب آخر کیوں بھول جاتی ہیں
بارش اور سیلاب کے دنوں کی کتنی ہی تصاویر ہیں جن میں موٹر سائیکل رکنے پر ایک مرد گندے پانی کے دریا میں خود پیدل چل رہا ہوتا ہے لیکن اپنی ماں، بیٹی، بہن یا بیوی یعنی عورت کو موٹر سائیکل پر ہی بیٹھا رہنے دیتا ہے مطلب وہ یہ گوارہ نہیں کرتا کہ عورت اس گندے پانی میں چلے یا اس کے کپڑے گندے ہوں یا اسے ایسا چلتے دیکھ کر اس کی عزتِ نفس مجروح ہو.

اسکول، کالجز، یونیورسٹی اور دفاتر وغیرہ چھوڑ کر جانے اور چھٹی کے وقت دھوپ میں تپتے سورج کے نیچے قطار میں کھڑے ہو کر انتظار کرنے کے بعد گھر واپس لے جانے والے بھی مرد ہی ہوتے ہیں۔
تھوڑا نہیں بہت زیادہ سوچیں ۔۔۔۔!!!!

مصنف کے بارے میں

IRFAN SHAH

التعليقات


ہمیں بلائیں

اگر آپ کو ہمارے بلاگ کا مواد پسند ہے تو ، ہم رابطے میں رہنے کی امید کرتے ہیں ، صرف بلاگ ایکسپریس میل کو سبسکرائب کرنے کے لئے اپنا ای میل درج کریں تاکہ آپ کو نیا بلاگ پہلی بار موصول ہوگا ، اور آپ اگلے بٹن پر کلک کرکے پیغام بھیج سکتے ہیں۔ ...

Translate

Popular posts

صفحہ دیکھے جانے کی کل تعداد

تمام حقوق محفوظ ہیں

قیمتی باتیں