قیمتی باتیں

قیمتی باتیں جو روزمرہ کے حالات سے متعلق ہیں، آپ کو دانشمندانہ، اصلاحی، مذہبی، اصلاحی کہانیاں ملیں گی جنہیں اس ویب سائٹ پر آزمایا گیا ہے۔ جزاک اللہ

آخر الأخبار

جاري التحميل ...

پیشانی کو جھوٹی و خطاء کار کیوں کہا گیا

❓پیشانی کو جھوٹی و خطاء کار کیوں کہا گیا❓

اللّٰه ربّ العزت نے سورۃ علق میں ارشاد فرمایا
كَلَّا لَئِن لَّمْ يَنتَهِ لَنَسْفَعًا بِالنَّاصِيَةِ (15) نَاصِيَةٍ كَاذِبَةٍ خَاطِئَةٍ
ہاں ہاں اگر باز نہ آیا تو ضرور ہم پیشانی کے بال پکڑ کر کھینچیں گے۔ کیسی پیشانی جھوٹی پیشانی!

سوال بنتا ہے کہ
پیشانی کو جھوٹی اور خطاء کار کیوں کہا گیا ہے حالانکہ فیصلہ دل و دماغ سے کیا جاتا ہے۔

جب سائنسدانوں نے اس پر تحقیق کی تو حیران ہو کر رہ گئے کہ جو معمہ اس ترقی یافتہ دور میں حل ہوا
قرآن کریم نے اس کی طرف اشارہ چودہ سو سال پہلے کر دیا تھا!

دماغ کا اگلا حصّہ جو پیشانی کی جانب واقع ہے وہاں سے فیصلے صادر ہوتے ہیں!

پیشانی کے اس حصّے سے جذبات ظاہر ہوتے ہیں!

پیشانی کا یہی اگلا حصّہ شخصیت کی صفات بناتا ہے۔

محققین کہتے ہیں کہ پیشانی کا یہ حصّہ کاٹ دیا جائے تو انسان فیصلہ کرنے کی صلاحیت سے محروم ہو جائے گا اور کچھ کرنے یا نہ کرنے کی صلاحیت کھو دے گا!

اس حصّے کی ان خصوصیات کی بناء پر قرآنِ کریم میں فرمایا کہ اسی پیشانی کے بال کھینچے جائیں گے کیونکہ یہی ارادہ کرنے فیصلہ کرنے کی جگہ ہے!

محققین نے مزید تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ جانوروں میں دماغ کا یہ حصّہ چھوٹا اور کمزور ہے اسی لیے جانور درست فیصلہ نہیں کر سکتے اور قیادت کے اہل نہیں ہیں!

اسی طرف قرآنِ کریم میں یوں اشارہ ہے
*ما من دابة إلا هو آخذ بناصيتها*
*کوئی جاندار نہیں مگر اس کی پیشانی ربّ العزت کی قدرت میں نہ ہو*

اور حدیث پاک میں یوں دعا ہے:
*ناصيتي بيدك*
*اے ربَ! میری پیشانی تیرے قبضہ قدرت میں ہے*
یعنی اکمل و اتم طور پر میں خود کو تیرے حوالے کرتا ہوں تیری مرضی کے آگے میری مرضی کچھ نہیں ہے اور یہی نماز میں سجدہ کرنے کی حکمت ہے کہ پیشانی کا وہ خود مختار حصّہ زمین پر رکھ کر ربّ العالمین کی بارگاہ میں اپنے ہونے کی نفی اور اپنی مرضی کی نفی کر دی جاتی ہے کہ یاربّی! تو نے جو میرے اندر مختار حصّہ رکھا ہے جو حصّہ فیصلہ کرتا ہے میں اسی حصّے کو تیری چوکھٹ پر رکھ رہا ہوں!
تیری رضا پر میں راضی ہوں!

جب انسان سجدہ کرتا ہے تو دل سے خون دماغ میں جمع ہوتا ہے
وہ سارے جذبات جو دل میں ہوں وہ اس وقت اس حصّے میں جمع ہوتے ہیں!  
غصّہ، نفرت، بغض، جرم و عصیاں یہ سب خیال کی صورت وہاں جمع ہوتے ہیں مگر انسان جیسے ہی وہ خیالوں گناہوں کی آماجگاہ کو زمین پر رکھ کر خود کو ربّ العالمین کے سپرد کرتا ہے تو رحمت کی تجلّی پڑتی ہے!

حدیثِ پاک میں بندہ سجدے کی حالت میں سب سے زیادہ ربّ کی رحمت کے قریب ہوتا ہے اور اسی وجہ سے بندے میں تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں اور وہ پرسکون ہوجاتا ہے۔

مصنف کے بارے میں

MARWAT TECHS Hi Greetings! thanks for reaching here, We are so delighted to welcome you on board. Your intelligence and energy make you an asset to your family and love ones.

التعليقات


ہمیں بلائیں

اگر آپ کو ہمارے بلاگ کا مواد پسند ہے تو ، ہم رابطے میں رہنے کی امید کرتے ہیں ، صرف بلاگ ایکسپریس میل کو سبسکرائب کرنے کے لئے اپنا ای میل درج کریں تاکہ آپ کو نیا بلاگ پہلی بار موصول ہوگا ، اور آپ اگلے بٹن پر کلک کرکے پیغام بھیج سکتے ہیں۔ ...

Translate

Popular posts

صفحہ دیکھے جانے کی کل تعداد

تمام حقوق محفوظ ہیں

قیمتی باتیں