قیمتی باتیں

قیمتی باتیں جو روزمرہ کے حالات سے متعلق ہیں، آپ کو دانشمندانہ، اصلاحی، مذہبی، اصلاحی کہانیاں ملیں گی جنہیں اس ویب سائٹ پر آزمایا گیا ہے۔ جزاک اللہ

آخر الأخبار

جاري التحميل ...

سر لیکچر دیتے دیتے یکدم رک گئے

____
سر لیکچر دیتے دیتے یکدم رک گئے ۔ اور اس کی جانب سوالیہ نگاہوں سے دیکھنے لگے ۔

سر میں نماز کے لیے جانا چاہتا ہوں ۔

سر نے ایک استہزائیہ نگاہ اس کے وجود پر ڈالی ، ناگواری سے اس کی جانب دیکھا اور بولے ۔

تمہارے لیے کوئی اور نہیں آئے گا یہاں لیکچر دینے !

کوئی بات نہیں سر ،میں نوٹس لے لوں گا ! وہ بہت آرام سے بولا ۔

نوٹس لے لوں گا !

سر نے مذاق اڑایا ۔

میرا لیکچر میرے الفاظ ، یہ کلاس کا ماحول کہاں سے لو گے ؟

میرا لیکچر ختم ہونے دو ، پھر جتنی نمازیں پڑھنی ہوں پڑھتے رہنا ،ساری رات پڑھنا کوئی نہیں روکے گا تمہیں ۔

کلاس کی دبی دبی ہنسی ابھرنے لگی ۔

سر مجھے جانا ہے ۔

ہمارے لیے نمازوں کو وقت مقرر پر فرض کیا گیا ہے ۔

! حذیفہ کا لہجہ قطعی تھا ۔

گیٹ آؤٹ !

سر یکدم چیخے !

شکریہ سر ۔ اس کا لہجہ ہر قسم کے جذبات سے عاری تھا ۔

کسی مشین کی مانند حذیفہ چل کھڑا ہوا اور کلاس سے نکل گیا ۔

کلاس کو سانپ سونگھ گیا ۔ ۔

مولوی کہیں کا ، نہ جانے کہاں سے اٹھ آتے ہیں ، اتنا ہی شوق ہے نمازوں کا ، تو یہاں کیا لینے آیا تھا ،

سٹوپڈ کہیں کا !

سراس کے جانے کے بعد بڑبڑارہے تھے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔
میم میں جاسکتی ہوں ؟

واٹ ؟

میم کین آئی لیو دا کلاس ؟

یس ، بٹ وائے ؟

میم نے تیوری چڑھا کر پوچھا ۔

میم مجھے نماز پڑھنی ہے ۔ یمنی نے متانت سے کہا ۔

میم نے ناگواری سے اس کی جانب دیکھا اور بولیں ۔

ہم بھی مسلمان ہیں، ہم بھی نماز پڑھتے ہیں ۔

بعد میں پڑھ لینا ،

۔ یہ لیکچر بعد میں کون سمجھائے گا تمہیں۔

میم مجھے بس پانچ منٹ چاہییں ۔

اوکے لیو دا کلاس !

میم نے اکتاہٹ بھرے لہجے میں کہا اور تیوری چڑھا کر بورڈ کی جانب متوجہ ہوگئیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( اگلا دن)

کشادہ پیشانی ، چوڑا چہرہ ،چکمتی آنکھیں گھنی داڑھی ، اور ٹخنوں سے اوپر شلوار !

اس وجود کو پرنسپل کچھ دن قبل بھی دیکھ چکے تھے ۔

آج یہ وجود پھر سے ان کے روبرو بیٹھا تھا ۔

السلام علیکم !

اکیڈمی کے پرنسپل گھٹن محسوس کررہے تھے ۔

وعلیکم السلام ۔!

میرا حسن ظن تھا کہ اگر طلبا نمازکے لیے جانا چاہیں تو انہیں بسر وچشم اجازت دی جاتی ہوگی ، مگر یہاں معاملہ خاصا مختلف تھا ۔

کیا کہنا چاہتے ہیں آپ ؟ پرنسپل نے گلاس میں پانی انڈیلا ۔

میرے دو بچے یہاں پڑھتے ہیں ،انہیں بوقت نماز ، کلاس سے جانے کی اجازت دیجئے !

انہیں روکا نہ جائے !

دیکھیے مولانا ! پرنسپل نے پانی کا گھونٹ بھرا ۔

استاد کا لیکچر بڑا اہم ہوتا ہے ، بچہ کا حرج ہوگا ۔ وہ اسے پورا نہیں کر سکے گا ۔

انہوں نے نہایت تحمل سے مولانا کو سادہ الفاظ میں سمجھانے کی کوشش کی ۔

استاد کا لیکچر نہایت اہم ہوتا ہے ، اسی لیے اسے اکیڈمی میں بھیجا جاتا ہے ،

مولانا بولے ۔ مگر نماز اس سے بھی اہم ہوتی ہے ،اور وقت مقرر پر فرض ہوتی ہے ۔ اور نمازوں کو ضائع کرنے کا نقصان ناقابل تلافی ہوتا ہے ۔

ٹھیک ہے ، مگر اسٹڈیز کا نقصان کون پوار کرے گا ۔

اب پرنسپل کی پیشانی پر بھی شکن ابھر آئی تھی ۔

وہ رب کرم پورا کروادے گا ، میں اس بات کی ذمہ داری لیتا ہوں ! مولانا کا لہجہ یقین سے بھرپور تھا ۔

ٹھیک ہے جناب!

پرنسپل صاحب اب انہیں باہر کی راہ دکھا رہے تھے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یمنی کلاس سے اکیلی ہی نکلتی تھی ، اور حذیفہ بھی روزانہ اکیلا ٹھتا اور فلاح کی پکار پہ لبیک کہتا۔

ابتدا میں سب حیران ہوتے پھر جیسے یہ معمول بن گیا ۔

نویں کلاس کا رزلٹ آیا ، یمنی ٹاپ کر گئی ، وہاں حذیفہ بھی فرسٹ آیا ۔

ایک دھوم مچ گئی ۔

آج سب بچھے چلے جارہے تھے ۔ سب ان کے آگے پیچھے تھے ۔

اکیڈمی کی آیا جی نہایت مسرت سے بولیں ، یمنی بیٹا تم روزانہ نماز کے لیے اوپر جاتی تھی آج اللہ نے تمہیں سب سے اوپر کر دیا ہے ۔ !

جانے کیا ہوا ! اب حذیفہ نماز کے لیے تنہا نہیں ہوتا ۔

ایک جم غفیر اس کے ہمراہ ہوتا ۔

سر کو بریک دینا پڑتی ۔ لڑکے مساجد میں چلے جاتے ۔

سر نے چٹائی منگوالی ،اور کہا یہیں جماعت کروا لیا کرو ۔

نتیجتا ۔۔۔ اکیڈمی جہاں نماز کا مذاق اڑایا جارہا تھا آج وہاں آذان گونجتی تھی ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وقت پر لگا کر اڑا ۔، حذیفہ ڈاکٹر بن گیا ، یمنی گولڈ میڈلسٹ بن گئی ۔

وہی اکیڈمی وہی لوگ ۔ اکیڈمی کا نام روشن ہوچکا تھا ۔ بڑے بڑے بینرز لگ رہے تھے ۔ داخلوں میں حیرت انگیز اضافہ ہونے لگا تھا

آج اس کے اعزاز میں بڑی بڑی تقاریب ہورہی تھیں ۔

اور لوگ جان رہے تھے ۔

جو کوئی بھی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرنے لگ جاتا ہے ، وہ عظیم کامیابی پاتا ہے ۔

حقیقی عزت اس کے لیے ہوتی ہے جو دین کو اول پہ رکھتا ہے ۔ جو اللہ کی پہلی آواز پہ لبیک کہتا ہے ، اللہ بھی اسے اول کردیتا ہے !

*( واقعہ جزوی ترامیم کے علاوہ مبنی برحقیقت ہے ۔ ۲۰۱۵ کی پنجاب کی ٹاپر کو آپ سرچ کرسکتے ہیں ، ان کا انٹرویو ضیائے حدیث میں بھی چھپ چکا ہے )*

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میں آپ کے سامنے ذاتی تجربہ رکھنا چاہوں گی ۔

ہماری کلاس ایک سے چار بجے ہوتی ہے ۔

ایک بجے ہم یونیورسٹی پہنچتے ہیں تو نماز اورکلاس کا ٹائم سر پر ہوتا ہے ۔

تو کبھی ایسا ہوا ہی نہیں ، کہ اس وقت نماز پڑھنے سے کسی قسم کا کوئی نقصان ہوا ہو۔

کبھی میڈم کو اچانک کام پڑگیا ، کبھی میڈم تاخیر سے پہنچیں ، کبھی کلاس شروع ہوگئی اور میڈم پچھلی بات دہرانے لگیں ۔ کبھی میڈم کی کال آگئی ۔ کبھی میڈم پچھلا کام چیک کرنے لگیں ۔

کبھی میڈم نے پندہ منٹ میں جو بات کی ، اس کا خلاصہ دومنٹ میں بتایا تو ہمیں تاخیر سے پہنچنے کے باوجود بھی اچھے سے سمجھ آگیا ۔

عصر کی نماز کے لیے ہمیں کلاس سے اٹھنا پڑتا ہے ۔ کلاس چھوڑنی ہوتی ہے ، مگر ہر روز عجب مشاہدہ کرتے ہیں ۔ عجب معجزہ عجب واقعہ ۔

کبھی الحمد للہ نقصان نہیں ہوا ، فائدہ ہی ہوا ۔اللہ خود آگے بڑھ کر مدد کرتا ہے ۔

زیادہ ہوا تو اتنا ہوتا ہے کہ کچھ لائنیں ساتھ والی سے نوٹ کرنی پڑتی ہیں جلدی سے ! بس اس سے زیادہ کچھ نہیں ہوتا ۔

حتی کہ پیپر بھی شروع ہوچکا ہو تو نماز پہلے پڑھ لیتے ہیں ۔ الحمد للہ ، اللہ خود ہی پیپر میں غیب سے مدد کرتا ہے اور وقت سے پہلے فارغ کردیتا ہے ۔

کیسے ممکن ہے ، کہ فلاح کی جانب بلایا جائے ، ہم لبیک کہ دیں اور ہمیں خسارہ ہوجائے !

جی نہیں ۔ طمانیت سے ، سکون سے نماز ادا کیجئے ، کوئی نقصان نہیں کوئی مسئلہ نہیں ۔ نماز کا وقت ہے تو پہلے نماز ، اور پرسکون نماز ۔۔۔۔ ٹھونگے نہیں ۔ مسلمانوں والی پروقار نماز! پھر سب کچھ ! اللہ آپ کا ہر معاملہ درست کرے گا ۔ کہ روز قیامت جس کی نماز ٹھیک نکلی اس کا سب کچھ ٹھیک ہوگا ،۔ اس کا روزہ ، حج اس کا اخلاق ، معاشرت سب کچھ !

وہی نہ ٹھیک نکلی تو آگے بھی مار کھاجاے گا ( والعیاذ باللہ )

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اکثر لوگوں سے سوال پوچھیں آپ نماز پڑھتی ہو؟

جواب ملے گا ، فجر تو پڑھتی ہوں ، لیکن ظہر سکول میں ، عصر مغرب اکیڈمی میں اور عشاء کو نیند سے بوجھل ہوتے ہیں ، پڑھی نہیں جاتی ۔

تو میری تمام طلبا سے خصوصا گذارش ہے ۔

آپ جہاں ہیں ۔ کچھ بھی ہے ، آپ نماز کے لیے اٹھ جایئے ۔

کچھ نہیں جاتا ، آپ رب العزت کے لیے اٹھیں ، کیسے ممکن ہے وہ آپ کو ضائع کردے ، پرے کی شان نصیب کرے گا ۔

مری استادوں سے گذارش ہے کہ آپ لوگ بچوں کو فری ٹائم دیا کریں ۔اپنی اکیڈمیوں میں سکول کی باجماعت نماز پڑھوایا کریں ۔ یہ کوئی انہونی تو نہیں آپ مسلمان ہیں ۔

آپ پنجاب یونیورسٹی کے اگریکلچر ڈیپارٹمنٹ چلے جائیں وہاں آپ کو بوقت ظہر ایک بڑی صف دکھائی دے گی ۔

آپ کیوں نہیں بنا سکتے یہ صفیں ؟

آپ کیوں نہیں نماز قائم کرواسکتے؟

میری ٹیوشن پڑھانے والی اساتذہ سے التماس ہے کہ آپ کے گھر بچے پڑھنے آتے ہیں ، آپ انہیں پہلے نماز پڑھائیں ،ان کی ماؤں کو اعتماد سے بتایئے کہ ہاں ہم مسلمان ہیں اور نماز فرض ہے ۔

باقی دنیا کا ہر کام بعد میں پہلے نماز!

کامیابی آپ کے قدم نہ چومے تو پھر کہیے گا !

*( نوٹ: نماز پڑھنے کا مقصد یہ نہ ہو کہ میں پیپر میں کامیاب ہوجاؤں ، یہ ہوکہ اللہ کی اطاعت کروں ۔ اللہ خود ہی دونوں جہاںوں میں سرفراز کر دے گا (ان شاءاللہ)

مصنف کے بارے میں

IRFAN SHAH

التعليقات


ہمیں بلائیں

اگر آپ کو ہمارے بلاگ کا مواد پسند ہے تو ، ہم رابطے میں رہنے کی امید کرتے ہیں ، صرف بلاگ ایکسپریس میل کو سبسکرائب کرنے کے لئے اپنا ای میل درج کریں تاکہ آپ کو نیا بلاگ پہلی بار موصول ہوگا ، اور آپ اگلے بٹن پر کلک کرکے پیغام بھیج سکتے ہیں۔ ...

Translate

Popular posts

صفحہ دیکھے جانے کی کل تعداد

تمام حقوق محفوظ ہیں

قیمتی باتیں